Tuesday, March 31, 2015

Re: [AmericanMuslimBrotherhood] Fw: More detail, Articales against Governments [1 Attachment]

true words

2015-03-31 22:39 GMT+05:00 hunt <hunt@cyber.net.pk>:


---------- Forwarded message ----------
From: Farrukh Abidi farrukhabidi@yahoo.com
Date: 2015-03-28 5:02 GMT+05:00




السلام علیکم

نوٹ: میرا تعلق پاکستان سے ہے، نیچے جو کچھ میں نے لکھا ہےاسکا مقصد صرف اور صرف مجھ سمیت قوم کوصحیح اصلاح کی طرف توجہ دلانی  ہے، جن برائیوں کی طرف اشارہ کیا  ہے یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بسے مسلمانوں میں بھی کم و بیش پائی جاتی ہیں بلکہ بہت سے ممالک کے مسلمانوں میں یہ برائیاں پاکستان کے مسلمانوں سے بدرجہا زیادہ ہیں اور وہاں بھی عام طور پر مسلمان ان گناہوں میں خود اپنی ہی مرضی سے مبتلا ہیں کسی حکومت نےانہیں مجبور نہیں کیا، اگردوسرے ملکوں کے مسلمانوں کی برائیوں کی اصلاح کےلیئے کچھ لکھا جائے تو لکھنے والا خواہ کتنا ہی مخلص ہو، دوسرے ملک کے مسلمان شاید اسےبالکل پسند نہ کریں اورایسے لکھنےکو تعصب کا نام دے دیں۔ لہٰذااس پرلکھنے سے کسی کو کوئی فائیدہ نہ ہوگا۔ برائیوں کا جو اشارہ عوام کی طرف کیا ہے اس میں خود کو بھی شامل کیا ہےکیونکہ میں بھی اس ہی عوام کا ایک فرد ہوں۔ اسلیئےمیری تمام پاکستانیوں سے گذارش ہےکہ میری بات کو اپنی توہین نہ سمجھیں بلکہ اسےاصلاحی بات سمجھیں اوران برائیوں سے نجات کیلئیے اپنی قیمتی رائے کا اظہار کریں تاکہ ہم ان برائیوں سے نجات حاصل کرکے حقیقی خوشحالی حاصل کریں، برائیاں خواہ کتنی ہی شدید ہوں انہیں ختم کیا جاسکتا ہے شرط یہ ہےکہ پہلے تشخیص صحیح ہو جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں موجودہ حکومت کی طرح اکثرحکومتیں ظالم ہی ملی ہیں جو ہمیشہ عوام پر ظلم اور عوام کے حقوق ضائع ہی کرتی چلی آئی ہیں، عوام کیلئیے جو کچھ کرنا چاہئیے تھا وہ نہیں کیا بلکہ ملک اورعوام کا مال لوٹ کرعیاشیاں کرتی رہی ہیں، لیکن۔۔۔۔۔۔۔ ذرا یہ تو بتائیں کہ پاکستانی عوام کیسی ہے اور کیا کر رہی ہے؟ 
 
کیا عوام ایک دوسرے کے حقوق ادا کر رہی ہے؟
کیا عوام دن کی پانچ وقت کی فرض نمازیں ادا کر رہی ہے؟
کیا عوام میں غمی اورخوشی کےموقعوں پراللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قوانین اورآپکی پیاری سنتوں کی قدر اور عظمت کی  ذرا بھی کوئی جھلک نظر آتی ہے؟
کیا عوام ایمنداری سے کاروبار کر رہی ہے؟ 
کیاعوام بےشرمی کے کاموں سے بچ رہی ہے؟ یا کم ازکم ان گناہوں سے بچ رہی ہےجن پرہمارے ملک کی تاریخ کی کسی بھی حکومت نے کبھی  بھی ہمیں ذرہ  برابر بھی مجبور نہیں کیا؟ (میرے خیال سے ایسا کوئی گناہ نہیں ہے جس پر ہم (عوام)  کسی بھی حکومت کی طرف سے مجبور کیئے گئے ہوں)۔
 
اگران سب باتوں کا جواب نفی میں ہے تو پھر آخرکیا وجہ ہے کہ پاکستان کا ہرفرد دن رات بری حکومت کا رونا ہی روتا رہتا ہے لیکن اپنے گریبان میں جھانکنے کی کسی کو کبھی بھی توفیق نہیں  ہوتی، کیوں؟ پاکستانی حکومتیں بری رہی ہیں تو کیا پاکستانی عوام کیلیئے تمام حرام اور شرمناک کام حلال ہوگئے ہیں؟ ہر گز نہیں۔
 
تو میرے بھائیوں اللہ کے واسطے کچھ تو اپنی سوچ بدلو اور کچھ تو انصاف کرواس سے پہلے کے بہت  دیر ہوجائے۔ ایک مسلمان قوم ہونے کی بنا پر ہمیں یہ ہرگز نہیں بھولنا  چاہیئے کہ ہمارا مسلمان ہونا  یہ کوئی اللہ پرنعوذ بااللہ احسان نہیں ہے اور ظالم حکومتوں کا ہم پر ظلم، ہمیں  اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے قوانین  سے مبراء نہیں کردیتا، خاص طور پران گناہوں سے جن میں کسی بھی حکومت نے ہمیں ذرہ برابر بھی مجبور نہیں کیا۔ اللہ اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ برے حالات ہمارے اپنے گناہوں کی وجہ سے آتے ہیں، پچھلی جتنی  بھی قوموں پرعذاب آیا ہے وہ صرف اورصرف عوام کےگناہوں کی وجہ سے ہی آیا ہے، اسلئیے اپنے جن شرم ناک گناہوں سے ہم (عوام) نے بڑی  ڈھٹائی  کے ساتھ  اپنے خاندانوں اورگھروں کو سجایا ہوا ہے ان کا ذمہ دار حکومت کو ٹہرانا ایک بدترین اورانتہائی درجہ کا گھٹیل اور گمراہ ترین  فعل ہے، ہم آخرکس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ اللہ تو دھوکے میں آنے والا ہے نہیں، درحقیقت ہم نے خود اپنے آپکو دھوکےمیں ڈالا ہوا ہے۔
 
 
پاکستان کےحالات کےاچھے ہونے کی صرف اورصرف ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالٰی فیصلہ کرلیں کہ حالات صحیح  ہوجائیں، جب تک اللہ تعالٰی کا فیصلہ نہیں ہوگا اس وقت تک حالات صحیح  ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا خواہ پاکستان کی مٹی سونا ہی کیوں نہ بن جائے۔ لہٰذا اگرہمیں محب وطن ہونے کا سچا دعویٰ ہے اورپاکستان کی ذرا بھی قدرہےتو دن رات اپنا قیمتی وقت حکومت کی برائیوں میں برباد کرنیکے بجائے یہ غورکرنا چاہیئے کہ آخراللہ تعالٰی کا فیصلہ ہمارے حق میں کیوں نہیں آرہا، اگرہم ایمانداری سےسوچیں اورغورکریں تو ہمیں صاف نظر آجائیگا کہ برے حالات کی اصل وجہ ہمارے (عوام کے) گناہ ہیں جن میں ہم خود اپنی مرضی سے مبتلا ہیں، ان ہی گناہوں کی بدولت بری حکومتیں ہم  پرمسلط ہوئی ہیں۔ اگرحکومتیں اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کریں تو بلا شبہ مجرم ہیں لیکن یہ قانون صرف حکومتوں پرہی لاگونہیں ہوتا بلکہ ہرانسان پرلاگو ہوتا  ہے، اگر ہم (عوام) بھی اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی اختیار کرتےہیں تو ہم بھی مجرم ہیں اسلیئے ہم اپنے گناہوں اورجرائم کا ذمہ دارحکومت کو نہیں ٹہراسکتے، اورجیسا کہ میں نےعرض کیا کہ جن بدترین اورشرم ناک گناہوں کوہم نےاپنے گھروں اورخاندانوں میں پھیلائے رکھا ہے یہی وہ گناہ ہیں جنکی وجہ سے آج  ہم سب پریشان ہیں اور ہمارےان گناہوں پر کسی بھی  حکومت نے ہمیں ذرہ برابر بھی مجبور نہیں کیا ہے، تو پھرصرف بری حکومت کا ہی کیوں رونا؟ رونا تو ہمیں اس پر چاہئیے کہ آج بہت سے بدترین  قسم  کے شرمناک گناہ ہمارے اکثرشریف کہلانے والے، اعلٰی تعلیم یافتہ اورسمجھدار سمجھے جانے والے خاندانوں تک  میں عام ہو چکے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ ان گناہوں کو تو اب گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا ہے، رونا تو اس پر چاہئیے کہ عام طورسے آج ہمارے تعلیم یافتہ طبقہ کی سوچ اور روش بالکل وہی ہے جو غیر تعلیم تافتہ طبقہ کی کہ اپنے کسی بھی گناہ  کو تو چھوڑنا چاہتے نہیں ہیں بس حکومت اچھی ہو جائے۔
 
اگرہم اینانداری سےغور کریں تو واضح نظر آئیگا کہ اب تک حکومتوں کےخلاف جتنے بھی آرٹیکلزلکھے گئے ہیں ان سے پاکستانی قوم کوذرا بھی فائیدہ نہیں پہنچا ہے بلکہ اس سے پوری قوم کا شدید نقصان ہوا ہے جسکا ازالہ کرنا اب بہت مشکل ہوچکا ہےجبکہ کسی بھی حکومت کی بداطواریوں میں کچھ بھی کمی نہیں آئی ہے اور وہ اپنی  روش پر ویسے ہی قائم ہیں اوربدستورقوم کولوٹ رہی ہیں۔ اگراسکے بجائےہم آپس میں اس بات پر تبادلہء خیال کریں کہ ہمارے  اندراورہمارے گھروں اورخاندانوں میں اور پھرہمارے معاشرے میں پھیلے شرم ناک گناہوں اور برائیوں کو کس طرح ختم کیا جائے تو اس سے ہم یقیناً کسی نتیجہ پر پہنچ سکتے ہیں اورانشاء اللہ  پھر ہم خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لینگے کہ اللہ تعالٰی کس طرح ان ظالم  حکمرانوں کو ذلیل کرکے نکال باہر کرتا ہے، لیکن اگرہم (عوام)  شرم ناک  گناہوں کو چھوڑنے کیلیئے تیار نہیں  ہیں تو پھر ہمیں اس ہی طرح ذلیل و خوار ہوکر ہی رہنا پڑیگا، ہماری (عوام کی) خوشحالی اوربربادی، دونوں ہی ہمارے ہاتھوں میں ہیں فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے۔
 
فرخ عابدی



__._,_.___


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Urdu_Daily_News" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to urdu_daily_news+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Urdu_Daily_News" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to urdu_daily_news+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Fwd: [AmericanMuslimBrotherhood] Fw: More detail, Articales against Governments [1 Attachment]



---------- Forwarded message ----------
From: Farrukh Abidi farrukhabidi@yahoo.com
Date: 2015-03-28 5:02 GMT+05:00




السلام علیکم

نوٹ: میرا تعلق پاکستان سے ہے، نیچے جو کچھ میں نے لکھا ہےاسکا مقصد صرف اور صرف مجھ سمیت قوم کوصحیح اصلاح کی طرف توجہ دلانی  ہے، جن برائیوں کی طرف اشارہ کیا  ہے یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بسے مسلمانوں میں بھی کم و بیش پائی جاتی ہیں بلکہ بہت سے ممالک کے مسلمانوں میں یہ برائیاں پاکستان کے مسلمانوں سے بدرجہا زیادہ ہیں اور وہاں بھی عام طور پر مسلمان ان گناہوں میں خود اپنی ہی مرضی سے مبتلا ہیں کسی حکومت نےانہیں مجبور نہیں کیا، اگردوسرے ملکوں کے مسلمانوں کی برائیوں کی اصلاح کےلیئے کچھ لکھا جائے تو لکھنے والا خواہ کتنا ہی مخلص ہو، دوسرے ملک کے مسلمان شاید اسےبالکل پسند نہ کریں اورایسے لکھنےکو تعصب کا نام دے دیں۔ لہٰذااس پرلکھنے سے کسی کو کوئی فائیدہ نہ ہوگا۔ برائیوں کا جو اشارہ عوام کی طرف کیا ہے اس میں خود کو بھی شامل کیا ہےکیونکہ میں بھی اس ہی عوام کا ایک فرد ہوں۔ اسلیئےمیری تمام پاکستانیوں سے گذارش ہےکہ میری بات کو اپنی توہین نہ سمجھیں بلکہ اسےاصلاحی بات سمجھیں اوران برائیوں سے نجات کیلئیے اپنی قیمتی رائے کا اظہار کریں تاکہ ہم ان برائیوں سے نجات حاصل کرکے حقیقی خوشحالی حاصل کریں، برائیاں خواہ کتنی ہی شدید ہوں انہیں ختم کیا جاسکتا ہے شرط یہ ہےکہ پہلے تشخیص صحیح ہو جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں موجودہ حکومت کی طرح اکثرحکومتیں ظالم ہی ملی ہیں جو ہمیشہ عوام پر ظلم اور عوام کے حقوق ضائع ہی کرتی چلی آئی ہیں، عوام کیلئیے جو کچھ کرنا چاہئیے تھا وہ نہیں کیا بلکہ ملک اورعوام کا مال لوٹ کرعیاشیاں کرتی رہی ہیں، لیکن۔۔۔۔۔۔۔ ذرا یہ تو بتائیں کہ پاکستانی عوام کیسی ہے اور کیا کر رہی ہے؟ 
 
کیا عوام ایک دوسرے کے حقوق ادا کر رہی ہے؟
کیا عوام دن کی پانچ وقت کی فرض نمازیں ادا کر رہی ہے؟
کیا عوام میں غمی اورخوشی کےموقعوں پراللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قوانین اورآپکی پیاری سنتوں کی قدر اور عظمت کی  ذرا بھی کوئی جھلک نظر آتی ہے؟
کیا عوام ایمنداری سے کاروبار کر رہی ہے؟ 
کیاعوام بےشرمی کے کاموں سے بچ رہی ہے؟ یا کم ازکم ان گناہوں سے بچ رہی ہےجن پرہمارے ملک کی تاریخ کی کسی بھی حکومت نے کبھی  بھی ہمیں ذرہ  برابر بھی مجبور نہیں کیا؟ (میرے خیال سے ایسا کوئی گناہ نہیں ہے جس پر ہم (عوام)  کسی بھی حکومت کی طرف سے مجبور کیئے گئے ہوں)۔
 
اگران سب باتوں کا جواب نفی میں ہے تو پھر آخرکیا وجہ ہے کہ پاکستان کا ہرفرد دن رات بری حکومت کا رونا ہی روتا رہتا ہے لیکن اپنے گریبان میں جھانکنے کی کسی کو کبھی بھی توفیق نہیں  ہوتی، کیوں؟ پاکستانی حکومتیں بری رہی ہیں تو کیا پاکستانی عوام کیلیئے تمام حرام اور شرمناک کام حلال ہوگئے ہیں؟ ہر گز نہیں۔
 
تو میرے بھائیوں اللہ کے واسطے کچھ تو اپنی سوچ بدلو اور کچھ تو انصاف کرواس سے پہلے کے بہت  دیر ہوجائے۔ ایک مسلمان قوم ہونے کی بنا پر ہمیں یہ ہرگز نہیں بھولنا  چاہیئے کہ ہمارا مسلمان ہونا  یہ کوئی اللہ پرنعوذ بااللہ احسان نہیں ہے اور ظالم حکومتوں کا ہم پر ظلم، ہمیں  اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے قوانین  سے مبراء نہیں کردیتا، خاص طور پران گناہوں سے جن میں کسی بھی حکومت نے ہمیں ذرہ برابر بھی مجبور نہیں کیا۔ اللہ اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ برے حالات ہمارے اپنے گناہوں کی وجہ سے آتے ہیں، پچھلی جتنی  بھی قوموں پرعذاب آیا ہے وہ صرف اورصرف عوام کےگناہوں کی وجہ سے ہی آیا ہے، اسلئیے اپنے جن شرم ناک گناہوں سے ہم (عوام) نے بڑی  ڈھٹائی  کے ساتھ  اپنے خاندانوں اورگھروں کو سجایا ہوا ہے ان کا ذمہ دار حکومت کو ٹہرانا ایک بدترین اورانتہائی درجہ کا گھٹیل اور گمراہ ترین  فعل ہے، ہم آخرکس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ اللہ تو دھوکے میں آنے والا ہے نہیں، درحقیقت ہم نے خود اپنے آپکو دھوکےمیں ڈالا ہوا ہے۔
 
 
پاکستان کےحالات کےاچھے ہونے کی صرف اورصرف ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالٰی فیصلہ کرلیں کہ حالات صحیح  ہوجائیں، جب تک اللہ تعالٰی کا فیصلہ نہیں ہوگا اس وقت تک حالات صحیح  ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا خواہ پاکستان کی مٹی سونا ہی کیوں نہ بن جائے۔ لہٰذا اگرہمیں محب وطن ہونے کا سچا دعویٰ ہے اورپاکستان کی ذرا بھی قدرہےتو دن رات اپنا قیمتی وقت حکومت کی برائیوں میں برباد کرنیکے بجائے یہ غورکرنا چاہیئے کہ آخراللہ تعالٰی کا فیصلہ ہمارے حق میں کیوں نہیں آرہا، اگرہم ایمانداری سےسوچیں اورغورکریں تو ہمیں صاف نظر آجائیگا کہ برے حالات کی اصل وجہ ہمارے (عوام کے) گناہ ہیں جن میں ہم خود اپنی مرضی سے مبتلا ہیں، ان ہی گناہوں کی بدولت بری حکومتیں ہم  پرمسلط ہوئی ہیں۔ اگرحکومتیں اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کریں تو بلا شبہ مجرم ہیں لیکن یہ قانون صرف حکومتوں پرہی لاگونہیں ہوتا بلکہ ہرانسان پرلاگو ہوتا  ہے، اگر ہم (عوام) بھی اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی اختیار کرتےہیں تو ہم بھی مجرم ہیں اسلیئے ہم اپنے گناہوں اورجرائم کا ذمہ دارحکومت کو نہیں ٹہراسکتے، اورجیسا کہ میں نےعرض کیا کہ جن بدترین اورشرم ناک گناہوں کوہم نےاپنے گھروں اورخاندانوں میں پھیلائے رکھا ہے یہی وہ گناہ ہیں جنکی وجہ سے آج  ہم سب پریشان ہیں اور ہمارےان گناہوں پر کسی بھی  حکومت نے ہمیں ذرہ برابر بھی مجبور نہیں کیا ہے، تو پھرصرف بری حکومت کا ہی کیوں رونا؟ رونا تو ہمیں اس پر چاہئیے کہ آج بہت سے بدترین  قسم  کے شرمناک گناہ ہمارے اکثرشریف کہلانے والے، اعلٰی تعلیم یافتہ اورسمجھدار سمجھے جانے والے خاندانوں تک  میں عام ہو چکے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ ان گناہوں کو تو اب گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا ہے، رونا تو اس پر چاہئیے کہ عام طورسے آج ہمارے تعلیم یافتہ طبقہ کی سوچ اور روش بالکل وہی ہے جو غیر تعلیم تافتہ طبقہ کی کہ اپنے کسی بھی گناہ  کو تو چھوڑنا چاہتے نہیں ہیں بس حکومت اچھی ہو جائے۔
 
اگرہم اینانداری سےغور کریں تو واضح نظر آئیگا کہ اب تک حکومتوں کےخلاف جتنے بھی آرٹیکلزلکھے گئے ہیں ان سے پاکستانی قوم کوذرا بھی فائیدہ نہیں پہنچا ہے بلکہ اس سے پوری قوم کا شدید نقصان ہوا ہے جسکا ازالہ کرنا اب بہت مشکل ہوچکا ہےجبکہ کسی بھی حکومت کی بداطواریوں میں کچھ بھی کمی نہیں آئی ہے اور وہ اپنی  روش پر ویسے ہی قائم ہیں اوربدستورقوم کولوٹ رہی ہیں۔ اگراسکے بجائےہم آپس میں اس بات پر تبادلہء خیال کریں کہ ہمارے  اندراورہمارے گھروں اورخاندانوں میں اور پھرہمارے معاشرے میں پھیلے شرم ناک گناہوں اور برائیوں کو کس طرح ختم کیا جائے تو اس سے ہم یقیناً کسی نتیجہ پر پہنچ سکتے ہیں اورانشاء اللہ  پھر ہم خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لینگے کہ اللہ تعالٰی کس طرح ان ظالم  حکمرانوں کو ذلیل کرکے نکال باہر کرتا ہے، لیکن اگرہم (عوام)  شرم ناک  گناہوں کو چھوڑنے کیلیئے تیار نہیں  ہیں تو پھر ہمیں اس ہی طرح ذلیل و خوار ہوکر ہی رہنا پڑیگا، ہماری (عوام کی) خوشحالی اوربربادی، دونوں ہی ہمارے ہاتھوں میں ہیں فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے۔
 
فرخ عابدی



__._,_.___


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Urdu_Daily_News" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to urdu_daily_news+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Getting back onto Facebook

Sorry that you've been having trouble logging in to your Facebook account. Get back on Facebook now You can also get password help or login help on Facebook. If you're still having trouble or believe this was sent by mistake, please visit our log-in help page: https://www.facebook.com/help/login
 
Sorry that you've been having trouble logging in to your Facebook account.
Get back on Facebook now
You can also get password help or login help on Facebook.
If you're still having trouble or believe this was sent by mistake, please visit our log-in help page:
https://www.facebook.com/help/login

البرنامج التدريبي : الإدارة الاستراتيجية للجودة الشاملة اسطنبول - تركيا للفترة من 3 الى7 مايو 2015م

الدار العربية للتنمية الإدارية

بالتعاون مع الإتحاد الدولى لمؤسسات التنمية البشرية

وحدة البرامج التدريبية وورش العمل

البرنامج التدريبي

الإدارة الاستراتيجية للجودة الشاملة

 بإعتماد: المعهد الأوروبى لمدراء الأعمال EIBM

مقر الأنعقاد: اسطنبول–تركيا

فترة الأنعقاد : خلال الفترة من 3 الى7 مايو 2015 م

 

عندما تصبح الجودة أساسا للمنافسة، سيرتبط تقدم أي مؤسسة بمدى النجاح في جعل الجودة سبيلاً لتحقيق أعلى فاعلية وكفاءة داخل المؤسسة حتى تتمكن من الاستجابة لتداعيات واستحقاقات العولمة والمنافسة، وبما أن الجودة من المهام المرتبطة بصورة مباشرة بالأداء الإداري وهي من مسئولياتها المباشرة التي يجب أن يخطط لها إستراتيجيا وأن يتم تطبيق مباديء الجودة في جميع مراحل وتشكيلات المؤسسة لذا يهدف البرنامج  التدريبي الي عرض ومناقشة الاتجاهات الحديثة لمفاهيم وأنظمة الجودة، إلقاء الضوء على دور الجودة في تأمين القدرات التنافسية بصفتها هدفاً استراتيجياً ومسئولية إدارية متقدمة، دراسة أنظمة الجودة الحالية وكيفية تطويرها، سبل تحسين الأنظمة الإدارية، دراسة معايير الاعتماد الدولية المختلفة وكيفية تحقيقها معرفة أساليب وطرق إعداد وتصميم نظم إدارة الجودة الشاملة وعملية التخطيط لها وكيفية تنفيذها الإستراتيجي؛ وكذا قياس خطوات تطبيق عملية الإدارة الإستراتيجية لها كانت ورشة العمل والتي تعرض لمحاور عدة منها: إدارة التخطيط الٍإستـراتيجي للجودة الشاملة من حيث المفهوم والأهمية، كيفية التعامل مع الإستراتيجية وأساليب التخطيط الإستراتيجي للجودة الشاملة، نموذج الخطة الإستراتيجية وتنظيم عملية التخطيط الإستراتيجي للجودة الشاملة.

.

مستهدفين في ذلك

أعضاء مجالس الادارة والمدراء العامون الراغبون بتطبيق نظم إدارة الجودة في شركاتهم وإداراتهم والعاملين بالإدارات التنفيذية في المؤسسات والهيئات ومديري ادارات تحسين وتطوير جودة الاداء في الوزارات والهيئات والجامعات والمستويات القيادية والإدارية بالوزارات والهيئات والمنظمات والمؤسسات ومديري ومشرفي الأعمال والعمليات في المؤسسات والشركات العامة والخاصة وكافة العاملين بإدارات الجودة والرقابة والمتابعة والتخطيط وكل ذي وكل ذي صلة.

والدار العربية  يسرها دعوتكم للمساهمة والمشاركة في أعمال البرنامج من خلال تجربة مميزة أو بالحضور والمناقشة، كذلك ترشيح من ترون من كوادر مؤسستكم الموقرة علما بأن رسوم الاشتراك 1200 دولار أمريكي وتمنح الدار العربية مقعدا خامس مجانا في حال ترشيح سيادتكم لاربع افراد من مؤسستكم الموقرة.

كما نغدو شاكرين لكم تفضلكم بتعميم هذه الدعوة على الجهات الأخرى ببلدكم العزيز التي تعنى بموضوع المؤتمر للمشاركة في أعمالها. شاكرين ومقدرين اهتمامكم، أملين تلقي ترشيحاتكم قريباً بمشيئة الله.

لمزيد من المعلومات يمكنكم التواصل مع

نائب مدير التدريب

أ / سارة عبد الجواد

جوال : 00201112694608

هاتف : 0020237800693 – 0020237800583

فاكس : 0020237800573 – 0020235866323

بريد إلكتروني : SaraGwadi@Gmail.Com

 

 

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Urdu_Daily_News" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to urdu_daily_news+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

البرنامج التدريبي : مخطط المفاهيم لبناء المناهج المغرب – كازابلانكا للفترة من 3 الى7 مايو 2015 م

الدار العربية للتنمية الإدارية

بالتعاون مع الإتحاد الدولى لمؤسسات التنمية البشرية

وحدة البرامج التدريبية وورش العمل

البرنامج التدريبي

(مخطط المفاهيم لبناء المناهج)

بإعتماد: المعهد الأوروبى لمدراء الأعمال EIBM

المغرب - كازابلانكا

خلال الفترة من 3 الى 7 مايو 2015 م

يهدف البرنامج الي التعرف على مفهوم مصطلح خرائط المفاهيم في التعليم . دراسة الأهمية التعليمية لخرائط المفاهيم .

التعرف على الاستخدامات التعليمية لخرائط المفاهيم للطالب والمعلم وكأداة للتقويم . اكتساب مهارة تقييم وتصحيح خريطة المفاهيم . التعرف على خصائص خرائط المفاهيم . ادراك مكونات خرائط المفاهيم وصناعتها، ومراحلها .

مستهدفين في ذلك :

 

1- قيادات وزارات التربية والتعليم .

2- مديري المدارس في التعليم ماقبل الجامعي

3- الأساتذة والمدرسين في التعليم العام. وكل ذي صلة.

 

 

وبهذه المناسبة يسعدنا دعوتكم للمشاركة وتعميم خطابنا على المهتمين بموضوع البرنامج وإفادتنا بمن تقترحون توجيه الدعوة لهم علماً بأن رسوم الاشتراك 1300 دولار أمريكى للفرد.

 

 

 

لمزيد من المعلومات يمكنكم التواصل مع

نائب مدير التدريب

أ / سارة عبد الجواد

جوال : 00201112694608

هاتف : 0020237800693 – 0020237800583

فاكس : 0020237800573 – 0020235866323

بريد إلكتروني : SaraGwadi@Gmail.Com

 

 

 

 

 

 

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Urdu_Daily_News" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to urdu_daily_news+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Do you know Shahid Rafiq, Khalid Khalid Mehmood and 8 others?

 
  Add the people you know to see their photos and updates.   Shahid Rafiq Works at Govt Servant Add Friend     Khalid Khalid Mehmood Add Friend     Khan Naseeb Add Friend     Sameen Jan Works at Facebook Add Friend     Syed Gillani Ajk University Add Friend     Muhammadi Gul Add Friend     Muhammad Furqan Accountant at Kuwait National Petroleum Company Add Friend     Saboor Hashmi Rawalpindi, Pakistan Add Friend     Murad Khan Works at Social workers united Add Friend     Alatif Alatif National University of Bangladesh Add Friend  
   
 
   People you may know
 
   
   
 
Add the people you know to see their photos and updates.
 
Shahid Rafiq
Works at Govt Servant
Add Friend
 
 
Khalid Khalid Mehmood
Add Friend
 
 
Khan Naseeb
Add Friend
 
 
Sameen Jan
Works at Facebook
Add Friend
 
 
Syed Gillani
Ajk University
Add Friend
 
 
Muhammadi Gul
Add Friend
 
 
Muhammad Furqan
Accountant at Kuwait National Petroleum Company
Add Friend
 
 
Saboor Hashmi
Rawalpindi, Pakistan
Add Friend
 
 
Murad Khan
Works at Social workers united
Add Friend
 
 
Alatif Alatif
National University of Bangladesh
Add Friend
 
   
   
 
Go to Facebook
   
Find More Friends
 
   
   
 
This message was sent to urdu_daily_news@googlegroups.com. If you don't want to receive these emails from Facebook in the future, please unsubscribe.
Facebook, Inc., Attention: Department 415, PO Box 10005, Palo Alto, CA 94303